بچے کی یہ فطرت ہوتی ہے کہ وہ سوالات اور مشاہدات کے ذریعے ہی دنیا اور اس میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس لئے کہا جاتا ہے کہ بچے کے سوالوں کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ یہ اس کی تربیت کر رہے ہوتے ہیں اور یہ تربیت ہر طرح سے اس کی آنے والی زندگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔رمضان کے آغاز سے اختتام تک آپ کی تھوڑی سی توجہ بچے میں دین ودنیا کی سمجھ بوجھ کے ابواب کھول سکتی ہے۔اس کے لئے آپ کو علیحدہ سے کچھ کرنا بھی نہیں پڑے گا۔ بس دن بھر بچے کے ذہن، آنکھوں اور چہرے کو پڑھنے کی کوشش کریں۔ جہاں وہ الجھن کا شکار نظر آئے تو اسے سوالات پر مجبور کریں اور اپنے عمل کے ذریعے ان سوالات کے جواب تلاش کریں۔ اگر آپ سمجھیں تو رمضان کا پورے کا پورا مہینہ ہی آپ کے بچے کی تربیت کر رہا ہوتا ہے۔ رمضان میں سحری کے وقت جاگنا اور کھانا پینا ایک مختلف عمل ہوتا ہے۔ اکثر بچے سحری کے وقت جاگ جاتے ہیں اور اس ساری تیاری کو حیرت سے دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ اس وقت آپ بچے کویہ بات بتا سکتے ہیں کہ اس کھانے کا اہتمام اللہ کی برکات حاصل کرنے کے لئے کیا گیا ہے۔
سورج نکلنے کا دلفریب منظر
ایک مخصوص وقت میں کھانا مکمل کرنا بچے میں ضبط کا مادہ پیدا کرتا ہے۔ اس کے بعد فجر کی نماز کی ادائیگی اسے اس نماز کے بارےمیں بھی شعور دے گی اور یوں بچہ فجر کی نماز کی بھی عادت ڈالنے کی کوشش کرے گا۔ نماز فجر کے بعد سورج نکلنے کادلفریب منظر قدرت کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔ جب دوپہر آتی ہے تو اکثر مائیں اپنے کم عمر بچوں کے کھانے پینے کا خیال اس طرح نہیں رکھتیں کہ جیسے عام دنوں میں رکھا جاتا ہے۔ حالانکہ ایسا کرنا کسی بھی طرح مناسب نہیں ہے۔ خواتین کو بچے کے دوپہر کے کھانے کا انتظام اچھی طرح کرنا چاہیئے ۔ اس وقت جب آپ بچے کے ساتھ کھانا نہیں کھائیں گے تو یہ بات اس کی تربیت میں اس اہم نقطہ کا اضافہ کرے گی کہ وہ ابھی روزہ رکھنے کی عمر میں داخل نہیں ہوا ہے اور جب وہ بڑا ہو گا تو اسے بھی دیگر افراد کی طرح روزے رکھنے ہوں گے ۔ اس لئے جب وہ آپ کو ایک رب کی رضا کے لئے بھوک برداشت کرتا دیکھے گا تو خود بھی غیر محسوس طور پر اپنے آپ کو روزےکے لئے بخوشی تیار کر لے گا۔
نعمتوں کی قدر دانی
سحری میں جاگنا اور کھانا پینا ایک مختلف عمل ہوتا ہے، افطار پر بھی کھانے کے خاص اہتمام پر بچوں کی دلچسپی قابل دید ہوتی ہے۔ جب روزہ افطاری کے لئے دستر خوان لگایا جاتا ہے تو اس وقت کوشش یہ کرنی چاہیئے کہ بچہ بھی اس انتظار میں شریک ہو اور وہ کھانا اذان کے وقت ہی شروع کرے۔ روزہ کھولنے سے پہلے ہر انسان ہاتھ اٹھا کر اپنے رب سے اپنی اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے دعا مانگتا ہے۔ اس عرصے میں بچے کے ذہن میں یہ بات بٹھائی جاسکتی ہے کہ دعا ہی کے ذریعے نعمتوں اور برکتوں کا حصول ممکن ہوتا ہے جس کی قدر دانی بھی نہایت ضروری ہے۔ اس دعا کے بعد جب بچے کو قسم قسم کے ذائقے چکھنے کو ملیں گے تو اسے دعا کی اہمیت کا اندازہ اچھی طرح ہو سکے گا اور صبر کا سبق بھی ملے گا۔روزے میں اکثر خواتین و حضرات سوکر اپنا وقت گزارتے ہیں۔ حالانکہ یہ روزہ گزارنے کا صحت مند طریقہ نہیں ہے۔ اس سے بچے کے ذہن میں یہ بات آسکتی ہے کہ روزہ ایک بوجھ ہے۔ اس طرح وہ اسے ایک مشکل عمل سمجھ سکتا ہے۔
اچھے اور بُرے عمل کی تمیز
رمضان میں برائیوں سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے، ایسے میں آپ کا بچہ بھی اچھے اور برے عمل میں تمیز کے قابل ہو جائے گا۔ رمضان میں عبادات کا خصوصی اہتمام ہوتا ہے، اس سے عبادتوں کے بارے میں بچے کے اندر موجود کشمکش کو دور کیا جا سکتا ہے۔ اس مہینے میں لغویات سے دور رہا جاتا ہے، ایسے میں آپ کا بچہ بھی ایک مہذب فرد بننے کی صلاحیت اپنے اندر پیدا کرنے کے بارے میں سوچ سکتا ہے۔ رمضان میں قرآن پڑھنےکے جہاں اورکئی فضائل ہیں وہیں یہ ایک ایسے طریقہ کار اور سوچ کی عملی وضاحت کر رہا ہوتا ہے جو بچے کی تربیت کا حصہ قرار ہونا چاہئے ۔پڑھنے اور سمجھنے کا اہتم بھی زیادہ ہوتا ہے، اس لئے قرآن کو رہبر ماننے کا شوق بھی بچے میں پروان چڑھ سکتا ہے۔ رمضان میں صدقات وزکوٰۃ بھی بکثرت ادا کئے جاتے ہیں، اس کا عملی نمونہ بچے کو اس بارے میں تربیت دے دی جائے تو آگے چل کروہ ان پر عمل پیرا ہونےمیں مشکل محسوس نہیں کرے گا۔ رمضان میں سچی خوشی حاصل کرنے کے مواقع بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ بچے آپ کے چہرے کی طمانیت دیکھ کر خود بھی مطمئن ہو جاتے ہیں۔ اسلام چونکہ فطری دین ہے۔ اسی لئے اسے سمجھنے کے لئے بس ایک ماحول اور ایک لگن پیدا کرنے کی ضرورت ہے جو کہ تعلیمات نبویﷺ کونسل در نسل منتقل کرنے سے با آسانی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایسا ماحول بنانے کے لئے رمضان سب سے بہترین موقع ہے۔ اگر آپ تھوڑی سی دانشمندی سے کام لیتے ہوئے رمضان کا مہینہ گزاریں گے تو کوئی شک نہیں کہ آپ کے چھوٹے چھوٹے بچے رمضان کی آمد پر جھوم جھوم کر خوشیاں منائیں گے اور اس سال کا انتظار کریں گے کہ جب ان پر روزے فرض ہوں اور وہ بھی روزے رکھ کر دین پر عمل پیرا ہونے کی خوشی حاصل کریں۔اس کے علاوہ ان میں صبر‘ برداشت اور اعلیٰ اخلاق کی ایسی خوبیاں پروان چڑھیں گی جس سے آپ کا بچہ معاشرے کے لئے بہترین اور کامیاب انسان بن جائے گا جو نہ صرف آپ کے خاندان کے لئے بلکہ ملک و قوم کی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کرے گا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں